واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایپل کے سی ای او ٹم کک پر زور دیا ہے کہ امریکہ میں فروخت ہونے والے آئی فون امریکہ میں ہی تیار کیے جائیں ورنہ کمپنی کو 25 فیصد ٹیکس دینا پڑے گا۔ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ انہوں نے پہلے ہی ٹم کک کو آگاہ کر دیا ہے کہ وہ بھارت یا کسی اور ملک سے بنے فون امریکہ میں قبول نہیں کریں گے۔
سی این این کے مطابق ایپل کے سی ای او نے رواں ماہ کہا کہ امریکہ میں فروخت ہونے والے بیشتر آئی فون بھارت سے آئیں گے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ آئی فون کی تیاری امریکہ منتقل کرنا ایک مشکل فیصلہ ہوگا کیونکہ چین اور بھارت جیسے ممالک میں پہلے سے ایسے کارکن اور مہارتیں موجود ہیں جو ہر سال کروڑوں آئی فون تیار کرتے ہیں۔ اگر پیداوار امریکہ منتقل کی گئی تو یا تو فون مہنگے ہو سکتے ہیں یا پھر ان کے ڈیزائن میں تبدیلی آ سکتی ہے۔ چین میں ایپل کا دیرینہ شراکت دار فوکس کون لاکھوں ورکرز کو ملازمت دیتا ہے اور وہاں فیکٹریاں اس قدر منظم اور مخصوص ہیں کہ فوری تبدیلی ممکن ہوتی ہے جو امریکہ میں ممکن نہیں۔ دوسری جانب امریکہ میں صنعتی شعبے میں ملازمتیں پہلے ہی کم ہو چکی ہیں اور نوجوان نسل ایسی ملازمتوں کی طرف مائل نہیں۔
ایپل نے اگرچہ اگلے چار سال میں امریکہ میں 500 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے، جس میں سرور بنانے کی فیکٹری اور سمارٹ مینوفیکچرنگ سکھانے کے لیے ڈیٹرائٹ میں اکیڈمی شامل ہے، لیکن یہ اقدامات آئی فون جیسی پیچیدہ پروڈکشن کے لیے کافی نہیں سمجھے جا رہے۔ ایپل کے بیشتر پرزہ جات اب بھی چین میں بنتے ہیں، اور اگر امریکہ میں صرف اسمبلنگ بھی شروع کی جائے تو پوری سپلائی چین متاثر ہو سکتی ہے۔ ماہرین کا اندازہ ہے کہ اگر امریکہ میں مکمل طور پر آئی فون تیار کیے جائیں تو ان کی قیمت تین گنا تک بڑھ سکتی ہے۔
ایپل کے لیے یہ ایک مشکل صورتحال ہے۔ وہ نہ مکمل طور پر آئی فون کی پیداوار امریکہ لا سکتا ہے، نہ ہی موجودہ سیاسی ماحول میں انکار کرنا آسان ہے۔ کمپنی کو محتاط توازن رکھنا ہوگا۔