بھارت کو سبق آموز شکست دینے پر جنرل عاصم منیر کو فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی دے دی گئی،جس کے لئے وہ بہت زیادہ مبارکباد کے مستحق ہیں، بھارت کے ساتھ جنگ کے چند دِنوں میں جس طرح پاکستان کا بچہ بچہ بھارت سے لڑنے مرنے پر تیار تھا۔فیلڈ مارشل کا عہدہ تو جنرل عاصم منیر کو ہی ملنا تھا،لیکن یہ بات اپنی جگہ اہم ہے کہ فیلڈ مارشل کا عہدہ22کروڑ عوام کو ملا ہے جو اپنی فوج اور سپہ سالار کے ساتھ سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑے تھے۔انتہائی شاندار کارکردگی پر ایئر چیف مارشل ظہیر الدین بابر کی مدتِ ملازمت میں توسیع کر دی گئی۔ آئی ایس آئی کے چیف جنرل عاصم منیر کو نیشنل سکیورٹی کا پہلے ہی ایڈوائر بنایا جا چکا ہے،جس کا عہدہ وفاقی وزیر کے برابر ہے اس حالیہ جنگ کے نتیجے میں فوج میں جو ترقیاں ہوئی ہیں ان کے نتیجے میں کئی تبدیلیوں کی قیاس آرائیاں بھی شروع ہو گئی ہیں ، ابھی قیاس آرائیاں ہیں حتمی پتہ اُس وقت ہی چلے سکتا ہے جب یہ سب تبدیلیاں ہو جائیں۔
قارئین بھارت کے ساتھ مزید جنگ کا خطرہ ابھی ٹلا نہیں اور ایسی اطلاعات آ رہی ہیں کہ بھارت ایک اور حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے،اِس بار اُس کا ہدف رحیم یار خان،صادق آباد اور خیرپور ہو سکتے ہیں۔ان علاقوں میں سڑکیں اور ریلوے لائن بھارتی سرحد سے صرف45 کلو میٹر دور ہے۔بھارتی آرمی چیف کا حالیہ دِنوں میں راجستھان کا دورہ بڑا معنی خیز ہے: کیونکہ ان کا ارادہ اِس بار جنوبی اور شمالی پاکستان کے آپس کے زمینی راستے کاٹنا لگتا ہے۔پاک آرمی اِس ساری صورتحال سے آگاہ ہے اور ٹینکوں کا راستہ روکنے کیلئے فوج نے اِس علاقے میں سو کلو میٹر سے بھی زیادہ لمبی اور پانچ کلو میٹر سے زیادہ چوڑی ایک مصنوعی جھیل بنا دی ہے، جس سے یہ علاقہ دلدل کی شکل اختیار کر گیا ہے اِس لئے یہاں سے ٹینکوں کے ہمراہ گھسنا ممکن نہیں یہ جھیل خیبرپور تک ہے اسلئے سب سے زیادہ امکان اِس بات کا ہے کہ بھارت خیرپور کی طرف سے کوئی شرارت کر سکتا ہے،کیونکہ بھارت چاہتا ہے کہ پانی بھی بند رکھے اور پاکستان مقبوضہ کشمیر کو بھارت کا حصہ تسلیم کرے اور یہ دونوں باتیں پاکستان کے لئے قابل ِ قبول نہیں ہیں۔
اب ملکی سیاست میں جو ہلچل ہو رہی ہے اِس پر کچھ بات کرنا چاہتی ہوں۔بتایا جا رہا ہے کہ چند روز پہلے چیئرمین جائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد نے عمران خان سے ملاقات کی۔اِس ملاقات کی ویسے تو کوئی تفصیل موجود نہیں،لیکن اس ملاقات کے بعد پی ٹی آئی کو کچھ ریلیف ملتا نظر آ رہا ہے۔سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو دِل کی تکلیف کے باعث جیل سے نکال کر دِل کے ہسپتال میں داخل کرا دیا گیا ہے اور کہا یہ جا رہا ہے کہ ہسپتال میں ان کی اہم شخصیات سے ملاقاتیں شروع ہو گئی ہیں۔دوسری طرف نو مئی کے کیس کی سماعت96روز کے وقفے کے بعد دوبارہ شروع ہو گئی ہے۔جمعرات کے روز کیس کی سماعت اڈیالہ جیل میں ہوئی اور حیرت انگیز طور پر اس دن عمران خان کے کسی ملاقاتی کو نہیں روکا گیا اور علیمہ خان سمیت متعدد اہم افراد نے جیل میں عمران خان سے ملاقات کی۔ملاقات کے بعد علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ عمران خان نے انہیں اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کرنے کا کہا ہے۔کیا مذاکرات ہونے ہیں، آنے والے دِنوں میں اِس کا بھی پتہ چل جائے گا۔ ویسے بھی دہشت گردی کی عدالت کوئی فیصلہ سنائے گی، یعنی سزا دے گی تو اس کے بعد ہی ہائیکورٹ میں کیس جائے گا جہاں سے ریلیف مل سکتا ہے۔آخر میں چند دلچسپ چیزیں قارئین کی خدمت میں پیش کرنا چاہتی ہوں یہ سوشل میڈیا کچھ اعداد و شمار ہیں۔ بھارت کیخلاف جنگ میں مسلم لیگ(ن) نے 77 پوسٹیں کیں جس میں انہیں 3.8ملین ویوز ملے۔ تحریک انصاف نے641 پوسٹیں کیں انہیں 5.24 ملین ویوز ملے۔ پی ٹی آئی نے بھارت کے خلاف111پوسٹیں کیں جن میں انہیں 9.89 ملین ویوز ملے۔ مودی کے خلاف ن لیگ نے صرف دو پوسٹیں کیں، جس میں انہیں دس ہزار ویوز ملے۔ پی ٹی آئی نے مودی کے خلاف 45 پوسٹیں کیں جس میں انہیں ملین ویوز ملے۔
٭٭٭٭٭