جنگ ہوئی،پاک بھارت جنگ ہوئی ہمارے شاہینوں نے جو کچھ کیا، بھارت کو دھول چٹائی، پوری دنیا میں ہندوستانی قیادت بشمول عسکری اور سیاسی کا جو حشر ہوا وہ صرف شرمناک ہی نہیں، بلکہ حیران کن اور پریشان کن بھی ہے۔ہندوستان بڑی وضاحت کے ساتھ یہ جنگ ہار چکا ہے پاکستان نے روایتی جنگ میں وضاحت کے ساتھ اپنی برتری ثابت کر دی ہے۔دونوں ایٹمی صلاحیت کے حامل ہیں ایٹم بم گرانے کی صلاحیت کے اعتبار سے بھی دونوں ممالک مساوی طور پر باصلاحیت ہیں، لیکن کنونشنل جنگی صلاحیت کے اعتبار سے ہندوستان کو پاکستان پر واضح برتری حاصل ہے مذکورہ جنگ،جس کی ابتداء22اپریل 2025ء کو پہلگام کے فالس فلیگ آپریشن سے ہوئی جسے بھارت نے انجام دیا،یعنی جنگ بھارت نے شروع کی، جبکہ پاکستان نے10مئی کو آپریشن ”بنیان مرصوص“ کی شاندار کامیابی کے ذریعے ختم کیا۔ اس جنگ نے بھارت کی کنونشل وار میں برتری کے تاثر کو نہیں بلکہ حقیقت کا خاتمہ کر دیا ہے دنیا جو پہلے پاکستان کو بھارت کے برابر حیثیت نہیں دیتی تھی اِس جنگ کے بعد ان کی آنکھیں ہی نہیں، بلکہ دماغ بھی کھل گئے ہیں۔انہیں احساس ہو گیا ہے انہیں بھارت کی بڑائی کے بارے میں اپنی سوچ تبدیل کرنا پڑی ہے۔ ٹرمپ نے برابری کی بنیاد پر دونوں ممالک کو مذاکرات کی دعوت دی ہے، جس میں مسئلہ کشمیر بھی شامل ہے۔ہندوستان نے پانچ اگست 2019ء میں مقبوضہ کشمیر کو بھارت میں ضم کر کے اپنے تئیں مسئلہ کشمیر حل کر دیا تھا۔ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر کے اسے انڈین یونین کا حصہ بنا ڈالا یہ سب اقوام متحدہ اور سکیورٹی کونسل کی قراردادوں اور بھارتی قیادت کے اقوام عالم کے ساتھ کیے گئے عہد و پیمان کی صریحاً خلاف ورزی تھی، لیکن مودی سرکار تو ہندوتوا کے فلسفے پر عمل پیرا تھی اس لئے مسلم دشمنی اور مسلم کشی ان کا دھرم تھا اس لئے وہ اسی پر عمل پیرا رہے۔ ہندوستان ہو یا مقبوضہ کشمیر،ہر جگہ مسلم کشی جاری ہے۔ مودی سرکاری مسلم دشمنی میں پاکستان کو ہی نشانے پر رکھے ہوئے ہے اِس لئے دو بار کوشش کر چکی ہے کہ پاکستان کو نیچا دکھایا جائے، نقصان پہنچایا جائے،لیکن اسے ہر دفعہ منہ کی کھانا پڑی ہے۔ قوم نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار یعنی بنیان مرصوص بن کر اپنے سے کئی گنا طاقتور اور کمینے دشمن کا مقابلہ کیا ہے، بلکہ اسے شکست فاش سے بھی ہمکنار کیا ہے اِس حوالے سے قوم میں ایک عظیم الشان ولولہ دیکھنے میں آیا ہے۔کل قوم نے یوم تشکر بھی منایا ہے، جس میں اپنی قومی قیادت اور مسلح افواج کے ساتھ یکجہتی کا اظہار بھی کیا ہے قوم اپنے دشمن کے خلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن چکی ہے اپنے سے کئی گنا بڑے دشمن کو عسکری ہزیمت سے دوچار کرنے کے بعد ہمارے نہ صرف حوصلے بڑھے ہیں اور ہمارے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے،بلکہ اپنی فوج کے ساتھ محبت بھی بہت بڑھ گئی ہے۔ ایک سیاسی جماعت کے منفی بیانیے کے باعث مسلح افواج کے بارے میں جو غلط فہمیاں پھیلائی گئی تھیں ان کا بھی کسی نہ کسی حد تک ازالہ ہوا ہے۔ پھر فوج کے سیاسی کردار کے باعث فوج کی توقیر میں جو کمی دیکھنے میں آئی تھی وہ بھی ختم ہو گئی ہے ویسے جنرل باجوہ نے جس طرح سیاست میں دخل دیا اور ملک و قوم کو ہی نہیں،بلکہ قومی ادارے فوج کو بھی نقصان پہنچا۔ موجودہ چیف جنرل عاصم منیر اس جنگ سے پہلے ہی فوج کے سیاست میں کسی قسم کے کردار سے برأت کا اعلان ہی نہیں کر چکے،بلکہ عملاً اس پر کار بند نظر آ رہے ہیں اِس جنگ میں شاندار کامیابی نے عوام اور فوج کے درمیان اعتماد اور محبت کی گہری فضاء قائم کر دی ہے فوج کے خلاف دشمن اور ایک سیاسی جماعت کا بیانیہ دم توڑ چکا ہے۔ فوج کو داغدار کرنے کی کاوشیں حتمی ناکامی سے ہمکنار ہو چکی ہیں۔ہماری مسلح افواج جنگ کے کڑے امتحان میں سرخرو ہو گئی ہیں انہوں نے نہ صرف عوامی خواہشات کے مطابق دشمن کو ذلیل و رسوا کر دیا ہے بلکہ اپنی پیشہ وارانہ ذمے داریوں کا حق بھی ادا کر دیا ہے۔اس وقت ہماری مسلح افواج قوم کی آنکھوں کا تارا بنی ہوئی ہیں۔قوم بالفعل بنیان مرصوص یعنی سیسہ پلائی دیوار بنی ہوئی ہے پوری دنیا عرب و عجم، مشرق و مغرب سب پاکستان کے رطب اللسان ہیں۔ امریکہ جیسا ملک پاکستان کی حمایت میں کھڑا ہے۔ امریکہ اس وقت خود اپنی عالمی حیثیت برقرار رکھنے کی سر توڑ کاوشوں میں مصروف ہے۔ ٹرمپ جیسی صیہونی متعصب قیادت امریکہ کو نمبر ون رکھنے کے جنوں میں تمام عالمی ضابطوں کو پامال کرتی چلی جا رہی ہے۔ ٹرمپ کے اقدامات نے عالمی تجارت کو الٹ پلٹ کر دیا ہے۔عالمی سیاست بھی لرزہ براندام ہے، ٹرمپ جہاں جاتا ہے حکم چلاتا ہے۔ سعودی عرب کے دورے کے دوران اس نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔ عربوں میں حکم کی سرتابی کی ہمت نہیں ہے اسرائیل نے غزہ میں فلسطینیوں کی نسل ختم کر دی ہے،غزہ مکمل طور پر برباد کیا جا چکا ہے۔غزہ کے فلسطینی معدوم ہوتے نظر آ رہے ہیں اسرائیل نے انہیں ایسے ختم کیا ہے جیسے مکھی مچھر مارے جاتے ہیں۔عربوں کو غیرت نہیں آئی کہ ان کے بھائی بندوں کے ساتھ کئے جانے والے غیر انسانی سلوک پر ری ایکٹ کر سکیں،مظلوم فلسطینیوں کی مدد کر سکیں۔اسرائیل نے بڑی یکسوئی کے ساتھ غزہ کو راکھ کا ڈھیر بنایا ہے یہاں بسنے والے فلسطینیوں کا خاتمہ کیا ہے۔ اسرائیلی حکمران، صہیونی حکمران طے کردہ،اعلان شدہ گریٹر اسرائیل کی تعمیر میں لگے ہوئے ہیں گریٹر اسرائیل کے نقشے میں رنگ بھر رہے ہیں۔ عالم عرب کو مکمل طور پر اپاہج کر دیا گیا ہے،تمام وسائل ہونے کے باوجود عربوں میں اسرائیل کا ہاتھ روکنے کی ہمت نہیں ہے۔ مشرق وسطیٰ میں کوئی مسلم ریاست عسکری طور پر اسرائیل کو للکارنے یا اس کا مقابلہ کرنے کے لائق نہیں ہے۔عالم اسلام میں ترکی اور پاکستان مضبوط اسلامی ریاستیں ہیں جو اسرائیل کے لئے چیلنج بن سکتی ہیں۔پاکستان آبادی اور فوجی قوت کے اعتبار سے بھی اسرائیل کے لئے ایک بہت بڑا چیلنج ہے واحد ایٹمی قوت ہونے کے باعث پاکستان اسرائیل کی آنکھوں میں بُری طرح کھٹکتا ہے یہی وجہ ہے کہ پاکستان ہی کے دانت کھٹے کرنے کے لئے 22اپریل کو پہلگام آپریشن لانچ کرنے سے لے کر 10مئی سیز فائر ہونے تک اسرائیلی ماہرین بھارتی جنگی آپریشن کی نگرانی کرتے رہے۔ایک ارب ڈالر کے200 ڈرونز بھی اسرائیلی تھے ہندوستانی افواج کو اسرائیل کی تکنیکی مہارت بھی دستیاب تھی،کیونکہ پاکستان کو عسکری طور پر شکست دینا اور اسے کمزور کرنا اسرائیل کی قومی پالیسی ہے اسی لئے پاکستان کے خلاف بھارت اسرائیل گٹھ جوڑ ایک زمینی حقیقت بن چکا ہے۔
حتمی بات یہ ہے کہ دشمن زخم چاٹ رہا ہے وہ اپنی شکست قبول نہیں کر رہا،پاکستان کی حتمی فتح اسے ہضم نہیں ہو رہی،ہماری مسلح افواج الرٹ ہیں ہماری چاروں سٹرائیک کورز ابھی تک سرحدوں پر کھڑی ہیں کہ انہیں کسی وقت بھی ہندوستانی سرحدیں پار کرنے کا حکم دیا جا سکتا ہے۔ فتح مبین کے بعد ہمیں اور بھی زیادہ ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔
٭٭٭٭٭