تاریخی فتح۔۔۔جشن نہیںسربسجود ہونے کی ضرورت ہے

    تاریخی فتح۔۔۔جشن نہیںسربسجود ہونے کی ضرورت ہے



 سات مئی2025ء کو بھارت کی طرف سے شروع ہونے والی یکطرفہ جارحیت،آٹھ اور نو مئی کو بھی جاری  رہی،80 سے زائد ڈرون اور ایل او سی پر گولہ باری کے ذریعے 13 جوانوں اور40 عام شہریوں کی قربانیوں، 90سے زائد زخمیوں اور پاک فوج اور حکومت کی فہم و فراست کا نتیجہ ہے، پاکستان سرخرو ہوا تاریخی فتح ملی۔ روزانہ کی بنیاد پر جب ڈی جی ڈی آئی ایس پی آر کسی حکومتی عہدیدار کے ساتھ بھارتی درندگی کی کہانی عوام کوسناتے اور ساتھ پوری دنیا کے میڈیا کو باور کراتے کہ ہم اینٹ کا جواب پتھر سے دے سکتے ہیں،مگر ہم بزدل بھارت کی طرح عام شہریوں کا نقصان نہیں چاہتے اسے ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے،یقینا  تین دن تک مسلسل بھارتی غنڈہ گردی اور پاک فوج کی خاموشی جو دور اندیشی تھی، عوام کو ایک آنکھ نہیں بھا رہی تھی، عوام میں غصہ بڑھ رہا تھا یہ وہی وقت تھا جب پاک فوج کے سپہ سالار جنرل حافظ عاصم منیر اپنے تینوں فوجی سربراہوں کے ساتھ سر جوڑے بیٹھے تھے اور وطن ِ عزیز کی حفاظت کے لئے فول پروف سکیورٹی یقینی بناتے ہوئے دشمن کو سبق سکھانے کے  لائحہ عمل کو حتمی شکل دے رہے تھے اب تو باتیں عوام کی سمجھ میں آ گئی ہیں۔

تین دِنوں میں ترجمان پاک فوج کی بریفنگ عام بات نہیں تھی، پوری دنیا کو باور کرانا اورہمنوا بنانا مقصود تھا کہ ہم پہل کرنے والے نہیں ہیں ہم جواب دینے کی طاقت رکھتے ہیں، ہم جنگ  کے حق بھی نہیں ہیں جنگ کا کوئی فائدہ نہیں،دونوں ممالک کا نقصان ہو گا،جنگ شروع کرنے والے جنگ بند کرنے کی درخواست کریں گے یہ بند نہیں ہو گی اِسی دوران سلامتی کونسل دو ٹوک انداز میں پاک فوج اور ان کے سربراہوں کو مکمل اختیار سونپ چکی تھی،پاکستانی قوم اور پوری دنیا اِس بات سے آگاہ ہو چکی تھی بھارت نے یکطرفہ طور پر جنگ کا آغاز کیا ہے پھر10مئی کو سپہ سالار نے نمازِ فجر کی امامت خود کرانے کے بعد جو دُعا کرائی اور پھر ایک یکطرفہ ظلم کرنے والوں کو عبرت کا نشان بنایا،آپریشن ”بنیان المرصوص“ کا آغاز کیا اور چند گھنٹوں میں مکمل بھی کر دکھایا، سب کچھ تاریخ رقم کر چکی۔ جنرل عاصم منیر عام سپہ سالار کی حیثیت سے نہیں، بلکہ منفرد سالار کی حیثیت سے سامنے آئے ہیں اس میں حکومت کا کردار اپنی جگہ اہم ہو سکتا ہے، مگر تمام سیاسی مذہبی جماعتوں نے جس انداز میں یکجہتی کا مظاہرہ کیا اور 10مئی کی صبح تینوں مسلح سربراہوں کی طرف سے آپریشن ”بنیان المرصوص“ کا آغاز کیا وسائل، آبادی اور رقبے میں بڑے بھارت اور اس کے حواریوں کو ایسا سبق دیا وہ خود اس امریکہ بہادر کو جنگ بندی کی درخواست کرتے نظر آئے، جس کے نائب صدر  8 مئی کی رات تک پاک بھارت کشیدگی کو دونوں ممالک کا باہمی تنازعہ قرار دے رہے تھے اسی امریکہ بہادر کے صدر ٹرمپ نے ہاٹ لائن پر دونوں ممالک کے وزیراعظم کو فوری جنگ بندی پر راضی کر لیا۔ پاک بھارت کشیدگی کشمیر تنازعہ آج کی بات نہیں ہے۔ تاریخ پر نظر ڈالی جائے تو پتہ چلتا ہے1947ء سے آج تک ہمیں قبول نہیں کیا گیا، کشمیر میں جو غنڈہ گردی اور یکطرفہ آئین سازی کے تحت اقوام متحدہ کی قراردادوں کا جنازہ نکل چکا ہے دنیا اس بات سے آگاہ ہے۔ پاک بھارت جنگ کا شروع ہونا اور پھر جلد منطقی انجام تک پہنچ جانا اس میں بھی بڑی حکمت ہے اللہ کا خاص کرم ہے ورنہ حرم شریف میں سالہا سال سے درس دینے والے محمد مکی صاحب سمیت بہت سے علماء کرام پاک بھارت موجودہ کشیدگی کو غزوہئ ہند کا آغاز قرار دے رہے ہیں یقینا غزوہ  ہند بھی نبی مہربانؐ کے فرمان کے مطابق ہونا ہے اور مسلمانوں نے فتح بھی حاصل کرنی ہے اللہ اُمت مسلمہ کے لئے بہتر کرے۔ آج جب ہماری 13جوانوں اور40شہریوں کی شہادت اور تدفین کے بعد پاکستانی قوم یکسو ہو چکی ہے پاک فوج کے حق میں ریلیاں نکالی جا رہی ہیں یقینا خوش آئند بات ہے راقم ان تجزیہ نگاروں سے اتفاق کرتا ہے جو ہندو بنیاء کی فطرت کو سمجھتے ہیں، مودی کی مکاری سے آگاہ ہیں۔ان کا کہنا ہے مودی پھر شرارت کرے گا اس لئے میں نے اپنے کالم کے عنوان میں بھی یہی لکھا ہے۔ ہندو بنئے کو جو سبق پاک فوج نے پاکستانی عوام کی مکمل پشت پناہی میں سکھایا ہے اس پر مٹھائیاں تقسیم کرنے اور بھنگڑے ڈالنے اور جشن منانے کی بجائے اللہ کی بارگاہ میں سربسجود ہونے اور شہادتوں کی قبولیت اور یہود و نصاریٰ کے شر سے بچنے کی دعائیں کرنا چاہئیں۔

امریکی صدر سعودیہ کے دورے کے دوران جس انداز میں پاک بھارت جنگ رکوانے کا کریڈٹ لے چکے ہیں جنگ کو نہ پسند کرنے، تجارت کرنے کا مشورہ دینا بڑی خوش آئند بات ہے اِس سے بھی بڑی خوشخبری ٹرمپ کی طرف سے شام پر پابندیوں کے خاتمے کا اعلان ہے،مگر افسوس ان خوبصورت اقدامات کے ساتھ سعودی عرب کا اسرائیل کو تسلیم کرنا بڑی حوصلہ افزائی سے بھی جوڑ رہے ہیں۔شام کے صدر کو ملاقات میں اسرائیل کو تسلیم کرنے کا کہہ چکے ہیں۔ ایران پر جوہری پابندیاں جاری رکھنے کے عزم کو بھی دہرا رہے ہیں۔ٹرمپ کو جنگیں پسند نہیں ہیں اس کے باوجود سعودی عرب کو142 ارب ڈالر،امارات کو 1.4ارب ڈالر کے ہتھیار فروخت کرنے،قطر کو اربوں ڈالر کے جہاز فروخت کرنے کے معاہدے کر رہے ہیں۔ ٹرمپ جس دو عملی کا شکار ہیں اس میں پاکستان سمیت اسلامی ممالک کو خوش فہمی میں نہیں رہنا چاہئے، کیونکہ پاک بھارت کشیدگی کے آغاز میں بھارت نے جن ڈرونز کے ذریعے تباہی کا پلان بنایا وہ سارے کے سارے اسرائیلی ساختہ ہیں۔ بھارت اسرائیل گٹھ جوڑ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے۔امریکن صدر کی دہری پالیسی، ایک طرف جنگ کو ناپسندیدہ قرار دینا اور دوسری طرف اسرائیل کو تسلیم  کرانے کی مہم جوئی اور ساتھ اربوں روپے کے امریکن اسلحہ کی فروخت کو کس نظر سے دیکھا جائے؟ ٹرمپ صاحب 142ارب ڈالر کے دفاعی معاہدوں کے ساتھ توانائی شعبے میں 14ارب20کروڑ ڈالر، چار ارب 50 کروڑ کے 737بوئنگ طیاروں کی خریداری مکمل ہونے کے بعد قطر اور امارات کا دورہ شروع کر چکے ہیں۔امارات میں بھی اربوں ڈالر کے معاہدوں میں اسلحہ کی فروخت اور اسرائیل کی اجارہ داری تسلیم کرنے کی مہم جاری ہے۔پاک بھارت سیز فائر کے بعد دونوں ممالک کی طرف سے سفارت کاروں کو نکالنے اور بھارتی حکومت کی طرف سے جنگ بندی کو پاکستان کی درخواست کے ساتھ جوڑنے کی مہم نیک شگون نہیں ہے۔امریکی صدر کی طرف سے کشمیر پر ثالثی کی پیشکش بھی مجھے ذاتی طور پر بڑی سازش کا شاخسانہ لگتا ہے اللہ ہمیں اس سے محفوظ رکھے۔

پاک بھارت کشیدگی میں بھارتی میڈیا کا منفی کردار اور پاکستانی میڈیا کی ذمہ دارانہ صحافت نے بھی لوہا منوایا ہے سوشل میڈیا نے اس طرح کی ذمہ داری نہیں دکھائی جیسی الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا نے دکھائی ہے۔ وطن عزیز کو اللہ نے بڑی آزمائش سے بچایا ہے سجدہ شکر بجا لانا چاہئے، نہ کہ بھانڈوں کی طرح جشن کے نام پر اسلاف کی قربانیوں کو پس ِ پشت ڈالنا چاہئے۔ فوجی جوانوں سمیت وطن عزیز پر قربان ہونے والے شہریوں اور زخمی ہونے والوں کو سلام، پاک فوج سیاسی، مذہبی جماعتوں کی یکجہتی کو سلام۔ آپریشن بنیان مرصوص کی کامیابی قوم کو مبارک۔

٭٭٭٭٭

  





Source link

اپنا تبصرہ لکھیں