مودی کی گیدڑ بھبکیاں 

  مودی کی گیدڑ بھبکیاں 



 قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں کہ جب اللہ تعالیٰ کی مدد آن پہنچے اور فتح ہوجائے تو اپنے رب کی تسبیح بیان کرو۔ لہٰذا پاکستان میں یوم تشکر۔ سیاسی اور فوجی قیادت یک جان دو قالب۔ جنگیں جذبات سے نہیں فہم وفراست سے لڑی جاتی ہیں۔ سوچ بچار سے مسائل وسائل میں تبدیل ہوتے ہیں اور جوش اور ہوش یکجا ہونے سے ”بنیان المرصوص“ کی تخلیق ہوتی ہے پھر تو خالق کائنات رحمت کے سارے دروازے کھول دیتا ہے اور اللہ اکبر کے نعروں کی گونج میں آگے کا سفر وسیلہ ظفر ہوتا ہے۔  پاک و ہند کے درمیان لڑی جانے والی جنگ کا جائزہ لینے سے معلوم ہوتا ہے کہ بھارت کا بظاہر پلڑا بھاری سمجھا جارہا تھا۔ ان کی معیشت کے تو ہمارے اپنے بھی معترف لگ رہے تھے اور ہندوستان کو تو اپنی معاشی اور دفاعی قوت پر بہت ہی مان تھا۔ شاید یہی وجہ ہے کہ رات کے اندھیرے میں اس نے  پاکستان کی سول آبادی پر میزائل دے مارے اور معصوم بچوں اور بے گناہ شہریوں کو شہید کرکے فتح کے شادیانے بجانا شروع کر دیئے اور اس کے بعد بے شمار ڈرون جو کہ غالباً اسرائیل سے منگوائے گئے تھے ان کو پاکستان کی طرف چھوڑ دیا گیا۔ انڈین میڈیا پاکستان کے خلاف متواتر زہر اُگل رہا تھا اور جب پاکستان نے جوابی وار کیا تو پھر جہاز اڑنے سے پہلے جام ہو گئے اگر کوئی اکا دکا اڑنے میں کامیاب بھی ہوا تو وہ بھی گرا دیا گیا۔ مزائل دائیں بائیں آگ کی طرح پھیل گئے اور پھر روئی کے گالوں کی طرح اُڑا دیئے گئے اور ڈرون جابجا دیکھے گئے اور پھر پاک افواج کی زبردست منصوبہ بندی کی بدولت کہیں بھی نظر نہیں آئے۔اس ساری صورتحال کے بعد تو پھر امریکی صدر  ڈونلڈ ٹرمپ درمیان میں آگئے اور یوں جنگ بندی کا اعلان کردیا گیا۔ پاک سر زمین پر بھنگڑے اور جشن اور ہندوستان کی دھرتی سے آہ وبقا، شور شرابا، الزام تراشیاں، دھمکیاں شمکیاں اور نریندر مودی کی گیدڑ بھبکیاں۔ گیدڑ یقینا شور ہی کر سکتا ہے اور نری کل کل۔ کل کس نے دیکھی ہے ابھی تک تو پاک افواج سرخرو ہو گئی ہیں۔ جوش کے ساتھ اگر ہوش ہو تو پھر آپ کا کوئی بھی راستہ نہیں روک سکتا۔جنگ سے چند یوم قبل سپہ سالار پاکستان حافظ عاصم منیر ایک تقریب میں خطاب کررہے تھے وہاں ان کا لہجہ اس وقت دیدنی تھا جب انہوں نے کہا کہ آپ تو کیا آپ کی کئی نسلیں بھی آجائیں تو پاکستان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتی ہیں اور انہوں نے بڑے پراعتماد لہجے میں نعرہ لگایا تھا کہ پاکستان ہمیشہ زندہ باد۔ ان کے دبنگ لہجے سے پاکستان کے ساتھ ان کی ٹھوس اور پکی پیڈی وابستگی کا اظہار ہو رہا تھا اور ان کی آواز اور انداز سے ان کی سنجیدگی کا احساس ہو رہا تھا۔ کاش یہ تقریر وزیراعظم ہندوستان اپنے کانوں سے سن لیتا تو اس کی آنکھیں کھل جاتیں ایسا تو بروقت نہ ہو سکا تاہم دیر آید درست آید چند دنوں کی جنگ نے تاہم مودی کی ویسے آنکھیں کھول دیں کہ پاکستان کوئی منہ کا لقمہ نہیں ہے جس کو جب چاہا نگل لیا۔ اب تو اس کا جنگ کا شوق اس کے منہ کی ہڈی بن چکا ہے جسے نہ وہ منہ سے نکال سکے گا اور نہ ہی اس ہڈی کو نگل سکے گا۔ ہاں الٹیاں شلٹیاں اور امریکہ کی طرف ایڑیاں اٹھا کر دیکھنا شیکھنا اور امریکی صدر کا دورہ سعودی عرب اور عرب امارات۔ عربوں نے ہمیشہ مثبت کردار ادا کیا ہے۔ فی الحال ٹرمپ کا دورہ اور عرب حکمران۔ خدا خیر کرے۔ایک طرف فلسطین کی موجودہ صورتحال اور دوسری طرف استقبال کا انوکھا طریقہ۔ ہر کوئی ہکا بکا اور کچھ تو سوشل میڈیا پر خوب گرجے اور برسے۔

پاکستان کی مجموعی صورتحال اطمینان بخش۔ پراپیگنڈا کرنے والوں کی زبانیں گنگ۔ قوم کے درمیان اتفاق اور اتحاد کا بے مثال مظاہرہ۔ اداروں پر قوم کا بھر پور اعتماد اور اس خوشی کے موقعہ پر اظہارِ تشکر۔ قرآن خوانی سے دن کا آغاز۔ کاش ہم قرآن مجید سے اپنا تعلق کم نہ ہونے دیتے تو آج ہم دنیا میں کہیں بھی خوار نہ ہوتے۔ توپوں کی سلامی۔ ان توپوں کو بھی سلام۔ پہلی دفعہ محمد بن قاسم منجنیق (توپ) عرب سے عجم لایا تھا اور پھر مسلمانوں کے لئے ہندوستان کے راستے کھل گئے تھے۔ پرچم کشائی اور لب کشائی۔ پاک افواج کے شیر جوانوں کو خراجِ تحسین۔ ان شیر جوانوں کو جو اپنے جہازوں میں شاں شاں کرتے ہندوستان کے اندر گھس گئے اور دیکھتے ہی دیکھتے بریگیڈ ہیڈ کوارٹر تباہ و برباد۔ میزائل پاکستان سے اڑے اور ٹھک مطلوبہ نشان پر جا گرے۔ آگ کے المبے۔ آگ ہی آگ۔ اب تو ہر ہندوستانی حسد کی آگ میں جھلس چکا ہے اور سوچوں کی دنیا میں گم۔ یہ ہوا تو کیسے ہوا۔ ایسے تو نہیں ہو سکتا تھااور کیا یہ سارا کچھ واقعی ہو گیا ہے۔ مت ماری گئی ہے یا واقعی کچھ ہو گیا ہے۔ ہاں ہاں بہت کچھ ہو گیا ہے کرامت ہوئی ہے اور ایسی حالت میں ہر ذی روح بے خود ہو جاتا ہے۔ یہ سارا کچھ اتفاق نہیں تھا سپاہ پاکستان کے سربراہ نے تو  پہلے ہی کہہ دیا تھا تم تو کیا تمہاری کئی نسلیں مل کر بھی پاکستان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتی ہیں۔ خدا کا شکر ہے کہ اب تو ہندوستان کے اندر بگاڑ پیدا ہوگیا ہے۔ بی جے پی کے مخالف بھی تگڑے ہو گئے ہیں اور انہوں نے بھی کمر کس لی ہے۔ مسلمان قوم بھی عددی لحاظ سے کچھ کم نہیں ہے اور ان پر بھی ہندو متعصبانہ رویہ کھل کے سامنے آگیا ہے اور  ان کو ابوالکلام آزاد جیسے کانگریس نواز مسلمانوں پر غصہ آنا شروع ہوگیا ہے اور سب سے بڑھ کر سکھوں کی آنکھیں مکمل طور پر کھل گئی ہیں اور ان کو بھی قائداعظم محمد علی جناحؒ کی وہ پیشکش یاد آگئی ہے جس کے راستے میں استاد تارا سنگھ نے روڑے اٹکا دیئے تھے۔ تارا سنگھ تیرا ککھ ناں رہوے تیری وجہ سے پنجاب میں لیک کھینچ دی گئی تھی۔اس  بار سکھ پورے متحرک ہو چکے ہیں اور ان کے پوری طرح تیور بدل چکے ہیں اور اس سارے منظر کا مودی کو پوری طرح اندازہ ہوگیا ہے۔ وہ بچہ تھوڑا ہے اور شکر کرے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے بروقت درمیان میں آنے سے وہ بچ گیا ہے۔ ویسے اس کے پلے کچھ نہیں بچا ہے اور پاکستان کا قد کاٹھ بہت ہی بڑھ گیا ہے اور سارے مظلوم ممالک نے پاکستان کی طرف دیکھنا شروع کردیا ہے۔ ویسے تو  دنیا کے ہر پلیٹ فارم پر پاکستان کی آواز کا اثر قبول کیا جاتا رہا ہے اور خصوصاً مسلم ممالک کے درمیان تو پاکستان کا ایک نام ہے۔ جب بھی کسی برادر مسلم ملک میں مسئلہ بنا تو ہمارے ملک نے ہمیشہ اپنی آواز بلند کی۔پاکستان کی آواز آج بھی دنیا کے چپے چپے پر سنائی دیتی ہے۔پاکستان کی موجودہ سیاسی قیادت نے انتہائی فہم وفراست کا مظاہرہ کیا اور اپنی افواج کا مورال بلند کرنے میں اہم کردار کیا اور عوام کا حوصلہ بڑھانے کے لئے باقاعدہ پروگرام ترتیب دیئے گئے اور یوں یوم تشکر کے دن پاک سر زمین ”تو بھی پاکستان ہے اور میں بھی پاکستان ہوں“ کے ترانوں سے گونج اُٹھی۔

٭٭٭٭٭





Source link

اپنا تبصرہ لکھیں