فاتح بھارت فیلڈ مارشل سید عاصم منیر

  فاتح بھارت فیلڈ مارشل سید عاصم منیر



جنرل حافظ سید عاصم منیر اب فیلڈ مارشل بن چکے ہیں۔ ایوانِ صدر اسلام آباد میں ایک خصوصی تقریب کے دوران صدر آصف علی زرداری نے وزیراعظم شہباز شریف اور اُن کی کابینہ کے فیصلے کو عملی جامہ پہناتے ہوئے ”عصائے منصب“ ان کے حوالے کیا، تو پورا پاکستان اللہ اکبر کے نعروں سے گونج اُٹھا۔جنرل سید عاصم منیر کے لیے یہ اعزاز اِس بات کا اعلان تھا کہ بھارت کے ساتھ حالیہ معرکے میں پاکستان کو کامیابی نصیب ہوئی ہے،اس نے حملہ آور کے دانٹ کھٹے کر دیے ہیں۔وہ گھٹنے ٹیکتے ہوئے جنگ بندی کی التجاء پر مجبور ہوا،امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس کی مدد کو پہنچے، عرب دوستوں کی معاونت بھی حاصل کی،اور جنگ بندی کو ممکن بنایا۔چند روز جاری رہنے والی لڑائی نے پاکستان کی دھاک بٹھا دی ہے،اس کی بری فوج، فضائیہ اور بحریہ تینوں نے ایک مربوط حکمت عملی کے تحت وطن ِ عزیز کا دفاع کیا،اور بھارت کا دفاعی نظام مفلوج ہوکر رہ گیا۔وہ اب تک اپنے زخم چاٹ رہا ہے،اس کے نیتا کبھی اپنے آپ سے اُلجھتے ہیں، کبھی ایک دوسرے سے۔ابھی تک سنبھل نہیں پا رہے، پاکستان کو تر نوالہ سمجھ کر اس پر جھپٹنے والے اپنا منہ تڑوا بیٹھے ہیں۔ فرانس کے رافیل اور روس کے ایئر ڈیفنس سسٹم کی بھد اُڑ چکی ہے، چینی ٹیکنالوجی کا جھنڈا اُونچا لہرا رہا ہے، جنرل سید عاصم منیر کو فیلڈ مارشل بنا کر پاکستان نے اپنی فتح کا ببانگ ِ دہل اعلان کر دیا ہے، وزیراعظم پاکستان کا کہنا ہے نریندر مودی اور اس کی سینا کو اب پاکستان پر حملہ سے پہلے سو بار سوچنا پڑے گا۔جنرل سید عاصم منیر نے دفاعی حکمت عملی کی تشکیل میں بنیادی کردار ادا کیا،اِس لیے اُن کے سر پر سہرا سجا دیا گیا۔ فضائیہ کے سربراہ بابر سندھو کا اعتراف یوں ہوا کہ اُن کی مدت ملازمت میں توسیع کر دی گئی۔پانچ سال کی پہلی ٹرم مکمل کرنے کے بعد بھی وہ قیادت کے فرائض ادا کرتے رہیں گے، اور پاک فضائیہ اُن کی کمان میں بلندیوں کا سفر جاری رکھے گی۔اِس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان نے جو کر دکھایا ہے،اس پر ہر پاکستانی کا سر فخر سے بلند ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف اور ان کے وزرائے خارجہ اور اطلاعات نے بھی دن رات ایک کر دیے۔دنیا بھر سے رابطہ قائم کیا، اور اپنا پیغام ایک ایک ملک تک پہنچایا۔ وزیراعظم نے ملٹری اکیڈمی کاکول کی پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے پہلگام واقعہ کی غیر جانبدارانہ اور شفاف عالمی تحقیقات کرانے کی جو پیشکش کی تھی،اسے رد کر کے بھارت نے اپنا منہ کالا کر لیا۔ پاکستان کا بیانیہ دنیا بھر میں قبول اور مقبول ہوا۔ بین الاقوامی تحقیقات سے انکار کر کے بھارت کے الزامات دھڑام سے نیچے گر گئے۔ پہلگام واقعہ کی ذمہ داری پاکستان کے سر ڈالنے کے لیے کوئی بھی تیار نظر نہ آیا۔

جنرل سید عاصم منیر کو فیلڈ مارشل بنا کر پاکستان نے اپنی فتح کا پھریرا پوری دنیا میں لہرا دیا ہے، شکست خوردہ بھارت سے کوئی بات بن نہیں پا رہی۔اُس کے میڈیا نے جھوٹ کا جو طوفان اٹھایا تھا، اُس نے خود اِس کی نیا ّ ڈبو دی ہے۔ واشنگٹن، نیو یارک، لندن اور برلن تک اس پر لعن طعن کی جا رہی ہے، تکبر میں ڈوبا ہوا بھارت بونا بن کر رہ گیا ہے۔ نریندر مودی کا بھارت ایک فرقہ پرست، جنونی اور خونخوار ریاست کے طور پر اُبھرا ہے، جہاں اقلیتوں کے لیے زندگی مشکل سے مشکل تر بنا دی گئی ہے، انسانی حقوق کی پامالی زوروں پر  ہے،دہشت گردی کو فروغ دینا ریاستی شعار ہے۔ گاندھی جی اور پنڈت جواہر لال نہرو نے جس سیکولر بھارت کا خواب دیکھا اور دکھایا تھا، وہ مودی کے ہاتھوں چکنا چور ہے،جس بھارت کو دنیا کی سب سے بڑی  جمہوریت ہونے کا دعویٰ تھا، وہ اب د نیا کی سب سے بڑی انسانیت کش ریاست بن چکا ہے۔

جنرل سید عاصم منیر کو فیلڈ مارشل کا اعزاز اسی تناظر میں دیکھا جانا چاہیے۔ وہ ”فاتح بھارت“ بن کر اُبھرے ہیں،اور جس طرح پانی پت کی تیسری لڑائی نے اس برصغیر کی تقدیر اور تصویر بدل دی تھی،اسی طرح حالیہ پاک بھارت جنگ بھی طاقت کا توازن بدل چکی ہے۔پاکستان پورے قد سے بھارت کے مقابلے میں کھڑا ہے، خود کو دیو سمجھنے والا کھلونا بن کر رہ گیا ہے۔اب بھارت کو اپنا رویہ بدلنا ہو گا، بھارتی عوام کو اپنی قیادت تبدیل کرنا ہو گی۔ان کا ملک نہ اپنی اقلیتوں کو دبا کر رکھ سکتا ہے،نہ کشمیر کا مسئلہ حل کرنے سے انکار کر سکتا ہے۔ چین اس کی توسیع پسندی سے نالاں ہے، بنگلہ دیش بھی غلامی کی زنجیریں توڑ چکا ہے، نیپال اپنی آزادی پر سمجھوتہ کرنے کو تیار نہیں ہے۔ سری لنکا اور برما بھی سر جھکانے پر آمادہ نہیں ہیں۔سکھ اپنے حقوق حاصل کرنے کے لیے بضد ہیں۔ کروڑوں مسلمانوں کے ساتھ ساتھ مسیحی اور دلت بھی برابر کے حقوق چاہتے ہیں۔بھارت کو اگر  وقار کے ساتھ زندہ رہنا ہے تو اسے فرقہ پرست جنونیوں سے نجات حاصل کرنا ہو گی۔نریندر مودی جیسے انتہاء پسندوں کی سرکوبی کرنا ہو گی۔سیکولر اور جمہوری بھارت ہی اپنے مستقبل کی حفاظت کر سکے گا، دوسروں کو چیرنے اور پھاڑنے کی خواہش پالنے والا درندہ تو خود ٹکڑوں میں بٹ جائے گا۔

فیلڈ مارشل عاصم منیر سے پہلے پاکستان نے ایک فیلڈ مارشل، ایوب خان کی شکل میں دیکھا تھا۔ پاک فوج کے پہلے کمانڈرانچیف نے اپنے ہی ملک کو فتح کر لیا تھا۔اس کا دستور منسوخ کر کے اقتدار پر قابض ہو گیا تھا۔ اپنے ہی ملک کو ”فتح“ کرنے کا انعام اس کی اپنی نامزد کردہ کابینہ نے یہ دیا کہ 27اکتوبر 1959ء کو اسے فیلڈ مارشل کے اعلیٰ ترین منصب سے نواز دیا۔ اس فیلڈ مارشل کے زیر قیادت1965ء کی جنگ لڑی گئی، بری اور فضائی فوج نے بہادری کی نئی داستانیں رقم کیں،اور اپنے سے کئی گنا بڑے حملہ آور کو آگے بڑھنے سے روک دیا لیکن اس کے نتیجے میں اقتدار پر فیلڈ مارشل کی گرفت ڈھیلی پڑ گئی۔جنگ بندی کو کمزوری سمجھا گیا،اور اعلانِ تاشقند کو اہل ِ سیاست نے بے وفائی قرار دے دیا۔حالات بے قابو ہوئے تو فیلڈ مارشل کے اپنے ہی نامزد کردہ چیف آف آرمی سٹاف جنرل یحییٰ خان نے امن و امان کی بحالی کے لیے فوجی دستے فراہم کرنے سے انکار کر دیا۔اس کا کہنا تھا کہ پورے ملک میں مارشل لاء لگایا جائے گا،تو ہی وہ فیلڈ مارشل کی جان بخشی کا اہتمام کرے گا۔ بے چارے فیلڈ مارشل اپنے مقرر کردہ فوجی سربراہ کے ہاتھوں پٹ گئے۔ ان کی فیلڈ مارشلی دھری کی دھری رہ گئی۔ جنرل عاصم منیر نے جو اعزاز حاصل کیا ہے، وہ انہوں نے خود اپنے آپ کو عطاء نہیں کیا۔دستور کے تحت قائم حکومت نے ان پر نچھاور کیا ہے،انہوں نے اپنا ملک فتح نہیں کیا بلکہ بھارت کے دانت توڑے ہیں،اُنہیں بجا طور پر ”فاتح بھارت“ کہا جا سکتا ہے۔ اُمید کی جانی چاہئے کہ ان کا اعزاز پاکستان کو مستحکم کرنے اور ایک بڑی معاشی،اور سماجی طاقت کے طور پر آگے بڑھانے میں کردار ادا کرے گا، تاریخ میں اُن کا نام اِس حوالے سے محفوظ ہو گا،اور ان کے لیے زندہ باد کے نعرے بلند ہوتے رہیں گے۔ خوشامدیوں، کاسہ لیسوں،ہوس پرستوں، اور پیشہ ور درباریوں سے ہوشیار!!!

(یہ کالم روزنامہ  ”پاکستان“ اور  روزنامہ ”دُنیا“  میں بیک وقت شائع ہوتا ہے)





Source link

اپنا تبصرہ لکھیں