فضائی معرکہ میں سرخروئی کو چھ روز گذر گئے،ہم نے جشن ِ فتح منا لیا اور وزیراعظم شہباز شریف نے اگلے مورچوں کے دورے بھی شروع کر دیئے ہیں،پاکستانی بجا طور پر اللہ سبحان تعالیٰ کے شکر گذار ہیں، جس نے ایسے دشمن پر کامیابی نصیب فرمائی،جو ہمارے ملک کا وجود ہی برداشت کرنے کو تیار نہیں،ایک کے بعد ایک جھوٹے الزام کے تحت چڑھائی کی کوشش اور رعب دیتا رہا، اللہ کے گھر میں دیر تو ہو سکتی ہے اندھیر نہیں ہے،سو فروری 2019ء کے بعد 10مئی کا دن آ گیا، جس روز اُسی پاک ذات کے نام اور آسرے پر شروع کیے جانے والے جہاد کے پہلے ہی روز ایسی کامیابی ہو گئی کہ مودی کے چھکے چھوٹ گئے اور اسے چار و ناچار امریکہ کی منت کرنا پڑی،جس کے بعد صدر امریکہ ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ٹویٹ کے ذریعے جنگ بندی کا اعلان کیا۔پاکستان نے بھارت کے خلاف زبردست ابتدائی ضرب کے باوجود یہ تجویز قبول کر لی اور توقع ظاہر کی کہ مذاکرات میں تنازعہ کشمیر سندھ طاس معاہدہ اور دہشت گردی کے حوالے سے بھی بات ہو گی کہ دہشت گردی سے تو صحیح معنوں میں پاکستان متاثر ہے اور بھارتی شرپسند ایجنسی ”را“ نہ صرف بلوچستان،بلکہ ملک کے دیگر حصوں میں بھی دہشت گردی میں ملوث ہے،جو کئی بار ثابت ہو چکا۔سمجھوتہ ایکسپریس، ابھی نندن اور حاضر سروس نیوی افسر کلبھوشن یادیو،بڑے ثبوت بھی ہیں،اس سب کے باوجود بھارت نے پہلگام فالس فلیگ آپریشن کا الزام لمحہ بھر ہی میں پاکستان پر لگا دیا،مودی بزعم خود اس سے پھر انتخابی کامیابی حاصل کرنا چاہتے تھے، لیکن اُلٹی ہو گئیں سب تدبریں، جب پاکستان کی طرف سے صرف تردید نہ کی گئی، بلکہ پہلگام واقع کی عالمی تحقیقات کا مطالبہ کر کے خود کو اس کے لئے پیش کر دیا،لیکن جب گیڈر کی موت آتی ہے تو وہ شہر کا رُخ کرتاہے یوں مودی کے ساتھ بھی یہی ہوا، پاکستان کے موقف کو پذیرائی ملی تاہم مودی کی نیت تو کبھی بھی ٹھیک نہیں رہی،لہٰذا بھارت کی طرف سے لائن آف کنٹرول پر گولہ باری، ڈرونز کی اڑانیں اور پھر پاکستان کے مختلف شہروں کی مساجد اور مدارس پر میزائل فائر کئے گئے۔ ہمارے شہریوں کا جانی اور مالی نقصان ہوا اور پھر اِسی دوران ہمارے شاہینوں نے بھاگتے بزدل دشمن کو دو منٹ میں جا لیا اور ایک ہی وار میں پانچ طیارے زمین بوس کر دیئے۔ان میں فرانسیسی ساختہ تین رافیل بھی تھے،جن کی بربادی و تباہی نہ صرف مودی حکومت بلکہ فرانس کے لئے بھی صدمہ کا باعث بنی۔
اس جواب کے باوجود تسلی نہ ہوئی اور بھارت کی طرف سے اسرائیلی ڈرونز کا سلسلہ شروع کر دیا گیا،جو ساتھ ساتھ ہی گرائے جاتے رہے،تاہم بھارت کی تسلی نہیں ہوئی تھی اس کی طرف سے اسلام آباد ایئر پورٹ پر میزائل پھینکا گیا جو گرا لیا گیا،ادھر قوم کا دباؤ، ادھر پیمانہ صبر لبریز،چنانچہ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے اعلان کیا، پاکستان جواب دے گا اور یہ جواب ایسے کھڑاک کرے گا کہ آواز دنیا بھر میں سنائی دے گی،چنانچہ یہ جواب10مئی کو دیا گیا۔ آپریشن کا نام قرآن سے لیا گیا اور رسول اکرمؐ کی پیروی میں آپریشن کا آغاز نمازِ فجر کی ادائیگی کے بعد دُعا سے کیا گیا۔چنانچہ حکمت عملی کے مطابق26 اہداف چنے گئے اور ماشاء اللہ، ہمارے شاہینوں نے ان اہداف پر کامیاب ترین حملے کر کے بھارت کے خواب ہی تتر بتر کر دیئے اور مودی کی نیند حرام ہو گئی، جس کے بعد سیز فائر کی بھیک کے سوا راستہ نہ رہا اور یہی اختیار کیا گیا۔اِس حوالے سے پاکستان کی طرف سے پہلے اور اب پھر واضح کر دیا گیا تھا۔ ایٹمی صلاحیت کا استعمال کرنے میں پہل نہیں ہو گی اور اگر بھارت کی طرف سے ایسا کیاگیا تو جواب بھی آپریشن بنیان مرصوص ہی جیسا ہو گا۔بہرحال یہ اچھا ہوا کہ یہ بلا ٹل گئی اور ایسی نوبت نہ آئی کہ اس جنگ کی تباہی کے اثرات صدیوں تک محسوس ہونا تھے تاہم ایک بات واضح کی گئی کہ ایٹمی جنگ کی صورت میں دونوں ملک تباہ ہو سکتے ہیں،اِس سے زیادہ نقصان ہندوتوا والوں کو ہو گا کہ برصغیر میں ہندو ختم ہوئے تو دنیا میں نشان باقی نہیں رہے گا تاہم مسلمانوں کا خاتمہ مسلم دنیا اور اس میں بسنے والے مسلمانوں کا خاتمہ نہیں۔مسلمان توپھربھی تا ابد رہیں گے، لیکن مندر کا گھنٹہ نہیں بجے گا،اذان گونجتی رہے گی۔
یہ سب میں نے دہرایا ہے تو یہ یاد دلانے کے لئے کہ جنگ سے فائدہ نہیں،نقصان ہی ہوتا ہے اس لئے گریز ہی بہتر ہے کہ امن ہی سے ترقی ہوتی ہے، بہتر عمل ہمسایہ ممالک کے درمیان اچھے تعلقات کا ہے،جو لیاقت نہرو معاہدوں کے تحت رکھے گئے اور ہمارے قائداعظم نے بھی تو یہ خواہش ظاہر کی تھی کہ پاک بھارت تعلقات امریکہ، کینیڈا جیسے ہوں،لیکن مودی اور آر ایس ایس ذہنیت نے یہ نہ ہونے دیا خصوصاً مودی اور اسے پرموٹ کرنے والی تشدد پسند تنظیم نے یہ خواب پورا کرنا تو اپنی جگہ انسانیت کو بھی مات دے دی، نہ صرف پاکستان کا وجود ختم کرنے کے در پے ہوا،بلکہ بھارت میں مقیم مسلمانوں کی زندگی دوبھر کر دی اور دیگر اقلیتوں کا بھی جینا حرام کیا ہوا ہے۔تنازعہ کی بنیاد کشمیر کے تصفیے کی طرف آنے کی بجائے اس کی خصوصی حیثیت ختم کی اور اپنی طرف سے پاکستان کے وجود کے در پے ہوا،لیکن قانونِ فطرت اور اللہ کی مرضی اپنی ہے،چنانچہ ہمارے اپنے اندر کی لاکھ کمزوریوں کے باوجود دفاع سے غفلت نہ برتی گئی،ایٹمی اور میزائل صلاحیت کے علاجوہ دورِ جدید کی ایجادات کی مکمل تربیت حاصل کی گئی اور اس کا مظاہرہ 10مئی کو بھارت کے مواصلاتی نظام کو جام کر کے کر دیا گیا۔ ہمارے ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ یہ تو صرف ایک نمونہ ہے آنئدہ اس سے بھی جدید ٹیکنالوجی استعمال ہو سکتی ہے۔
یہ سب اپنی جگہ،لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ جنگ روٹی نہیں دیتی، بلکہ ترقی میں رکاوٹ پیدا کرتی ہے اِس لئے امن ہی انسانیت ہے، اب کئی روز گذر گئے فریقین جنگ بندی جاری رکھے ہوئے ہیں تو حالات کو معمول پر لانے کی ہی کوشش لازم ہے۔ بھارتی زعماء کو شکست کو قبول کر کے یہ غور کرنا چاہئے کہ اگر بات بڑھ ہی گئی اور ایٹمی صلاحیت بروئے کار آئی تو پھر انسانیت کہاں رہے گی؟ ہم مسلمان ہیں اور قیامت پر ہمارا ایمان ہے، موت برحق اور شہادت اعزاز ہے،اس کے باوجود ہمارا دین امن اور مصالحت کی تلقین کرتا اور ناانصافی سے روکتا ہے اس لئے بہتر عمل تو یہی ہے کہ نہ صرف برصغیر بلکہ پورے خطے اور خلیج میں بھی امن ہو، حق داروں کو ان کا حق لوٹا دوکہ یہی امن کی ضمانت ہے، نہ صرف کشمیریوں،بلکہ غزہ اور فلسطین کے عوام کے مصائب بھی ختم ہونا چاہئیں کب تک انسانیت کی بربادی کو دیکھتے رہیں گے اِس لئے بہتر یہ ہے کہ اب حالات کو معمول پر لانے کے لئے زبان کی جنگ سے گریز کی شعوری کوشش کی جائے۔امن کے لئے مذاکرات کریں،اچھے ہمسایوں کی طرح رہنے کی راہیں تلاش کریں خود بھی سکھی رہیں،دنیا کو بھی رہنے دیں،ورنہ قیامت تو برپا ہونا ہی ہے۔
٭٭٭٭٭