دریائے سوات میں بارش کے بعد پانی کا ریلہ 17 افراد کو بہا کر لے گیا، جن میں سے 4 افراد کو بچا لیا گیا۔
سیلابی ریلے میں بہنے والے 9 افراد کی لاشیں نکال لی گئیں جبکہ 4 افراد تاحال لاپتہ ہیں جن کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن جاری ہے۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ بہنے والے 17 افراد خشک ٹیلے پر کھڑے ہو کر ایک گھنٹے تک مدد کے لیے پکارتے رہے، مقامی افراد نے اپنے طور پر کشتی سے کوشش کر کے 4 افراد کو بچایا ہے، بہنے والوں میں سے 10 کا تعلق سیالکوٹ، 6 کا مردان اور 1 کا سوات سے ہے۔
لواحقین نے کہا ہے کہ بہنے والے دریا کے کنارے بیٹھ کر ناشتہ کر رہے تھے، اچانک ریلہ آیا جس کے بعد ان لوگوں نے ایک خشک ٹیلے پر پناہ لی تھی۔
دوسری طرف سوات کی ضلعی انتظامیہ نے دعویٰ کیا ہے کہ متاثرہ افراد خود دریائے سوات کے بیڈ میں گئے، ضلعی انتظامیہ نے انہیں روکنے اور بچانے کی کوشش کی تھی۔
دریائے سوات میں لاپتہ ہونے والی ایک فمیلی نے ’جیو نیوز‘ کو بتایا کہ متاثرہ خاندان کی 1 خاتون اور 9 بچے دریا میں تھے جو سب لاپتہ ہو گئے۔
انہوں نے کہا کہ خاتون کی لاش مل گئی ہے جبکہ 9 بچوں کی تلاش جاری ہے۔
متاثرہ خاندان کا کہنا ہے کہ بچے دریا میں تصویر بنانے گئے تھے کہ اچانک ریلہ آ گیا۔
صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے سوات میں سیلابی ریلے کے سبب قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جاں بحق افراد کے لواحقین سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتا ہوں۔
صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ دکھ کی اس گھڑی میں متاثرہ خاندانوں کے ساتھ برابر کے شریک ہیں۔
دوسری جانب وزیرِاعظم شہباز شریف نے دریائے سوات میں سیلابی ریلے میں سیاحوں کی اموات پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے جاں بحق افراد کی مغفرت اور ان کے اہلِ خانہ کے لیے صبر کی دعا کی ہے۔
وزیراعظم نے واقعے میں لاپتہ افراد کی جلد تلاش کرنے، این ڈی ایم اے، انتظامیہ کو دریاؤں اور ندی نالوں کے قریب حفاظتی تدابیر کی ہدایت کر دی۔