جنگی جنون قومی یکجہتی شکریہ مودی

   جنگی جنون قومی یکجہتی شکریہ مودی



 لگتا ہے کہ یہ خطہ برصغیر آج بھی بیسویں صدی میں موجود ہے وہی متعصبانہ سوچ، وہی جھوٹ، وہی جنگی جنون اور نعرے، کیا یہ دیکھتے نہیں کہ دنیا کہاں تک ترقی کی منازل طے کر چکی ہے اور آگے بڑھنے کی رفتار کیا ہے؟ کیا ہمیں نظر نہیں آتا کہ ترقی کرتی دنیا نے خود کو کیسے بدلا ہے، اپنی سوچ کیسے بدلی ہے اور کس طرح ٹیکنالوجی کی مدد سے ترقی بھی کی اور اپنے اپنے ملک کا دفاع بھی مضبوط کر لیا ہے؟ لیکن ایک ہم برصغیر والے ہیں جو آج بھی عوام کو جنگی جنون میں مبتلا رکھے ہوئے ہیں، ہندو مذہب کسی دوسرے مذہب کو برداشت نہیں کرتا بلکہ ہندو مذہب کے اندر بھی ذات پات ہے ہندووں نے برصغیر کی تقسیم کو دل سے تسلیم نہیں کیا اس لئے وہ پہلے دن سے پاکستان کو برباد کرنے، کمزور کرنے اور تنگ کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے، اوپر سے تقسیم کے وقت بڑی سازش کے تحت کشمیر کو متنازعہ بنا دیا گیا،جس سے ایک طرف بھارت اور پاکستان کشمیر کا مقدمہ لڑ رہے ہیں تو دوسری طرف ڈیڑھ کروڑ سے زائد کشمیری مختلف علاقوں میں اس طرح تقسیم ہیں کہ ایک دوسرے کو مل بھی نہیں سکتے اور اپنی آزادی کی جدوجہد کر رہے ہیں،1971ء کی پاک بھارت جنگ کے علاوہ جتنی بھی جنگیں یا جھڑپیں ہوئی ہیں ان سب کی بنیاد تنازعہ کشمیر ہی ہے، اگر مسئلہ کشمیر حل ہو گیا ہوتا تو آج یہ پورا خطہ امن سے رہ کر ترقی کر رہا ہوتا، دونوں ممالک کے عوام غربت سے نکل چکے ہوتے اور دونوں ممالک کی معیشت بھی یورپ کی طرح مضبوط ہو گئی ہوتی، لیکن جب تک دونوں ممالک جنگی جنون سے نکل کر مذاکرات کی میز پر نہیں بیٹھیں گے اِس وقت تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہو گا،اِس حوالے سے پاکستان نے ہمیشہ بات چیت پر آمادگی ظاہر کی ہے، بین الاقوامی ثالثی کو بھی قبول کیا ہے، اقوام متحدہ کی قرادادوں کو بھی مانا ہے، مگر بھارت نے ہمیشہ ہٹ دھرمی سے کام لیا ہے،بھارت ثالثی کو قبول کرتا ہے نہ اقوام متحدہ کی قرار داد پر عمل کرنے کو تیار ہے۔ مسئلے کو دوطرفہ مسئلہ کہہ کر بین الاقوامی برادری کو بیچ نہیں آنے دیتا اور دو طرفہ مذکرات سے بھی بھگوڑا ہے اور اب تو لگ بھگ ایک دہائی سے بھی زیادہ وقت ہو چکا کہ بھارتی حکمران دہشت گردی کا بہانہ بنا کر پاکستان سے ہر طرح کے تعلقات اور مذاکرات سے باغی ہیں، دونوں ممالک کے مقبول کھیل کرکٹ اور ہاکی وغیرہ بھی دو طرفہ کھیلنے سے انکاری ہے، بین الاقوامی ٹورنامنٹ میں بھی پاکستان آ کر کھیلنے سے انکار کر چکا ہے دراصل بھارت ایک طرف اکھنڈ بھارت کے خواب دیکھتا ہے تو دوسری طرف علاقائی چوہدراہٹ کا شوق رکھتا ہے، لیکن بھارت کے اندرونی خلفشار، مذہبی منافرت، علاقائی، تعصب اور اونچ نیچ کو دیکھ کر بھارت کی شکل علاقائی چوہدراہٹ والی ہے نہ بین الاقوامی برادری میں بیٹھنے کے قابل ہے، اس شرمندگی پر بھارتی حکومت بالخصوص مودی اکثر و بیشتر سارا غصہ اور زہر پاکستان پر نکالنے کی کوشش کرتا ہے۔

پاکستانی عوام بھی جنگ میں بہت خوش ہوتے ہیں دنیا جنگ سے ڈرتی ہے، لیکن پاکستانیوں کے لئے بھارت کے خلاف کھیلے جانے والے کرکٹ میچ اور جنگ میں کوئی فرق محسوس نہیں ہوتا۔پچھلے چند برس سے پاکستان کے اندر سیاسی عدم استحکام، دہشت گردی اور فوجی قیادت پر عوام کے عدم اعتماد نے پاکستانی فضا کو دھندلا رکھا تھا،لیکن پہلگام واقعہ کے بعد جیسے ہی بھارتی حکومت نے بغیر کسی تحقیق کے پاکستان پر دہشتگردی کا الزام لگا کر یکطرفہ طور پر دو طرفہ اور بین الاقوامی ضامنی والے معاہدے توڑ کر پاکستان کے خلاف جنگی اقدامات کا اعلان کر دیا تو دیکھتے ہی دیکھتے پاکستانی عوام میں خوشی کی لہر دوڑ گئی جیسے کہ جنگ کا نہیں بہار کا موسم آ گیا ہو، 6 اور 7 مئی کی درمیانی رات جب بھارتی فضائیہ نے پاکستان اور آزاد کشمیر کے چند مقامات پر رات کے اندھیرے میں حملے کر کے معصوم سویلین اور مساجد کو شہید کیا، گو کہ ہماری فضائیہ نے دشمن کے بھاگتے طیاروں کو مار گرایا،لیکن عوام مطمئن نہیں ہوئے، جنگی جنون میں بپھرے عوام حکومت اور فوج پر دباؤ ڈالنے لگے کہ جوابی حملہ کر کے بدلہ لیا جائے، لیکن چونکہ پاک فوج دنیا کی بہترین پروفیشنل فوج ہے ان کی حکمت عملی بھی اپنی ہی ہوتی ہے پھر اگلے چند روز انتہائی اضطراب میں گزرے اور لوگوں کو اپنی سپہ پر شک ہونے لگا کہ شاید یہ مقابلہ نہیں کر سکتے یا پھر بین الاقوامی دباؤ کا سامنا نہیں کر سکتے، بھارت کی بدقسمتی یا یوں کہہ لیں کہ گیدڑ کی موت آتی ہے تو وہ شہر کا رخ کر لیتا ہے بھارتی فضائیہ نے بھی گیدڑ کی مانند ایک بار پھر رات کی تاریکی میں پاکستانی شہروں کا رُخ کیا اور ہمارے فضائی بیسز اور فوجی تنصیبات کو نشانہ بنانے کی کوشش کی  پھر وہ گھڑی آن پہنچی کہ پاکستان کی صرف فضائیہ ہی حرکت میں آئی اور بھمبر سیکٹر سے توپ خانے نے چند گولے کیا پھینکے کہ بھارت میں کہرام مچ گیا اور بھارتی چیخیں پوری دنیا تک پہنچ گئیں، دو دن پہلے والے امریکی جو فرما رہے تھے کہ یہ جنگ ہمارا مسئلہ نہیں ہے نے پاکستان کے سپہ سالار اور حکومت کو فون کھڑکا دیئے، پوری دنیا پر جیسے دہشت چھا گئی سب حرکت میں آئے اور اگلے چند ہی گھنٹوں میں بھارت نے خوشی سے اعلان کیا کہ ہم فائر بندی پر راضی ہیں۔

اس دوران ہمارے لئے خوشگوار حیرت یہ تھی کہ پاکستان دیکھتے ہی دیکھتے اس طرح متحد ہوا کہ بچہ بچہ پاک فوج کی حمایت میں کھڑا ہو گیا اور فوج سے بھی آگے جانے کی کوشش کرنے لگے، اس سے ہمارے جنگی جنون کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے، مگر کیا ہی اچھا ہو کہ ہم جنگی ماحول کے بغیر بھی متحد ہو کر اپنی معیشت کو بہتر بنائیں اور اپنے تمام مسائل کے حل کے لئے ایک ہو جائیں، خدانخواستہ جنگ وسیع ہو جاتی تو ہمارے حالات خراب ہو جاتے تو کیا بغیر جنگ ہم کچھ دیر تکالیف برداشت کر کے اپنے حالات بہتر نہیں کر سکتے؟ ہم ٹیکس دینے میں ایماندار ہو جائیں، ہمارے سرکاری دفاتر میں کام کرنے والوں کا جذبہ ایسا ہی ہو جائے جیسا جنگ کے دنوں میں تھا تو عوام کے بیشتر مسائل حل ہو سکتے ہیں۔ ابھی تو ہم مودی کا شکریہ ادا کرتے ہیں جس نے ہمیں متحد کیا اور بھارت کی پیٹھ پوری دنیا کے سامنے ننگی کروا دی، لیکن آؤ عہد کریں کہ ہم جنگی ماحول کے بغیر بھی اسی جذبے کے ساتھ وطن کی خدمت کریں گے اور آپس میں متحد ہو کر اپنے وطن کو عظیم سے عظیم تر بنائیں گے۔

٭٭٭٭٭





Source link

اپنا تبصرہ لکھیں